ریفرنڈم میں برطانیہ کے یورپی یونین (EU) سے باہر جانے کے فیصلے کے بعد برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے عہدے سے ہٹنے کا اعلان کر دیا ہے.
ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے یورپی یونین میں بنے رہنے کے حق میں تشہیر کر رہے تھے، کیمرون نے کہا ہے کہ وہ اکتوبر میں نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد اپنے عہدے سے ہٹ جائیں گے.
انہوں نے کہا کہ "آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں وہ برطانیہ کو استحکام دینے کی کوشش کریں گے."
برطانیہ کے یورپی یونین میں بنے رہنے کی وکالت کرتے ہوئے کیمرون نے کہا تھا کہ برطانیہ کے باہر نکلنے کے سنگین اقتصادی اور سیاسی نتائج ہوں گے.
انگلینڈ اور ویلز کے لوگوں نے یورپی یونین سے باہر نکلنے کے حق میں ووٹ ڈالا ہے لیکن نرتھن آئر لینڈ اور اسکاٹ لینڈ نے یورپی یونین میں بنے رہنے کے حق میں ووٹ دیا، لندن میں ریفرنڈم یورپی یونین میں بنے رہنے کا حامی تھا.
ان نتائج سے ظاہر ہو گیا ہے کہ برطانیہ دو حصوں میں بٹ گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس وسیع سیاسی نتائج ہوں گے.
یورپی یونین سے
برطانیہ کے الگ ہونے کے حق میں تبلیغ کر رہے يوكڈپڈس پارٹی (يوكپ) کے رہنما ناجےل فراج نے اسے 'یوم آزادی' بتایا ہے جبکہ یورپی یونین میں بنے رہنے کے حامی اسے 'بڑے پیمانے پر تباہی' بتا رہے ہیں.
ڈیوڈ کیمرون کی كذرویٹو پارٹی کے کئی لیڈر یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں تبلیغ کر رہے تھے یعنی حکمراں پارٹی میں بھی اس معاملے پر پھوٹ پڑ گئی تھی.
کیمرون طویل عرصے سے اس ریفرنڈم کو ٹال رہے تھے لیکن دباؤ بڑھنے پر انہوں نے گزشتہ سال عام انتخابات میں مکمل اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد ریفرنڈم کرانے کے لئے اعلان کردیا
ان کا اندازہ تھا کہ برطانیہ کے لوگ یورپی یونین سے باہر جانے کے حق میں فیصلہ نہیں دیں گے، ان کا یہ اندازہ غلط ثابت ہوا.
کیمرون اور ان کے قریبی لیڈروں کا خیال تھا کہ انتہائی دائیں بازو پارٹیاں اور ان کی اپنی پارٹی کے دائیں بازو لوگ اس ریفرنڈم میں پٹنے کے بعد سیاسی طور پر کمزور پڑ جائیں گے.
لیکن اب الٹا نتیجہ آنے کے بعد ان کے پاس عہدے سے ہٹنے کا اعلان کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا.